جُڑواں بچوں کے حمل کے لئے بہت سے شادی شدہ جوڑے خواہش رکھتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق صرف 200 میں سے ایک حمل ایسا ہوتا ہے جس میں جڑواں بچوں کی پیدائش ممکن ہوتی ہے۔

لیکن یہاں یہ بات جاننا بےحد ضروری ہے کہ ماہرین جڑواں حمل کو پیچیدہ حمل تصور کرتے ہیں مگر جڑواں بچے کیسے پیدا ہوتے ہیں اور کس طرح جڑواں بچوں کا حمل ممکن ہے آیئے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ماہرین اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔

جڑواں بچوں کا حمل کس طرح ممکن ہے؟

ماہرین کے مطابق ایک جڑواں حمل تو انسان کی جین میں ہوتا ہے یعنی جہاں ماں یا باپ جڑواں پیدا ہوئے ہوں یا پھر دادا دادی میں کوئی اور پھر ان کی اولاد بھی جڑواں پیدا ہوئی ہو تو ممکن ہے کہ ایسے بچوں کی شادی کے بعد ان کا حمل بھی جینیاتی طور پر ہی جڑواں ہو۔

آپ کے جڑواں بچے ہو سکتے ہیں یا نہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی دوا یا کوئی جدید طریقہ تو اب تک دریافت نہیں ہوا جس کے تحت جڑواں بچے پیدا ہونے کی گارنٹی دی جا سکے مگر آج کہ ایسا دیکھنے میں آیا ہے کہ بڑھتی عمر میں خواتین کا حمل ٹہرنا یعنی شادی دیر سے ہونے کے بعد بچے کی پیدائش میں بھی دیر کرنا اس سے خواتین کے پیریڈ سائیکل میں کچھ ایسی ہارمونل تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں جس سے جڑواں بچوں کی پیدائش کا مواقع بڑھ گئے ہیں۔

دوسری چیز یہ کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتے وزن کی وجہ سے بھی ہامونل تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں اور اس طرح بھی جڑواں بچوں کی پیدائش کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔

لیکن یہ صرف ایک رِسک ہے لازمی نہیں کہ ایسا ہی ہو اور اس کے لئے کوئی شادی دیر سے کرے یا پھر اپنا وزن بڑھائے کیونکہ ایسا سو میں سے چند فیصد خواتین میں ہی ممکن ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ ماہرین کے مطابق اگر ایک مرتبہ جڑواں بچے پیدا ہو جائیں تو ممکن ہے کہ اگلی بار بھی جڑواں پیدا ہوں یا پھر حمل ٹہرنے کی ادوایات جن سے انڈا قدرتی طور کے بجائے دوا کے زریعہ بنایا جاتا ہے ان ادوات کے استعمال سے بھی ممکن ہے کہ ایک کہ بجائے تو انڈے بن جائیں اور جڑواں حمل ٹہر جائے۔

Sharing is caring!

شیئر کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں