رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے کہ قیامت کے قریب ایک وقت ایسا آئے گا جب لوگ اپنی بیویوں سے زنا کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے لاتے ہیں تاکہ ازدواجی زندگی قائم ہو سکے۔ لیکن اس نے یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ زنا کرے گا۔ خدا نے سچ کہا ہے۔ آج کی دنیا میں، بہت سی باتیں جو پیشن گوئی کی گئی ہیں سچ ہو رہی ہیں۔

جب کوئی غصے میں توہین آمیز کلمات کہتا ہے تو یہ اس کے اسلام سے خارج ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔ جب کوئی شخص اسلام چھوڑ دیتا ہے تو وہ کافر ہو جاتا ہے اور اس کا نکاح اب درست نہیں رہتا. ایک کافر اور مسلمان شادی نہیں کر سکتے جب وہ شادی کر لیں اگر وہ ایک دوسرے کے قریب ہو جائیں تو وہ دوبارہ زنا کرنے والے لوگ جو دین کے کسی بھی تقاضے کو مانتے ہیں ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ وہ پیغمبر کی توہین کرتا ہے یہ بیان اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ شخص اپنی بیوی کے ساتھ زنا کر کے اسلامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ایک عورت نے اپنے شوہر سے کہا

میں نے نماز نہیں پڑھی، کیونکہ یہ ضروریات دین میں ہے۔ اس لیے مجھے اس معاملے میں چھوڑ دینا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں دعا کرتا ہوں کہ مجھے کافروں کو پڑھنے کے قابل بنائے جہاں وہ ہاتھ لگائیں اور یہ کافر کلمہ بھی دلہن ہے جو انہیں چھوڑ دے گی۔. ایک جملہ جو اکثر خواتین اپنے الفاظ میں کہتی ہیں کہ جب اس کے سامنے کوئی مسئلہ آجائے تو وہ پہلے سے یہ نہیں کہتیں کہ خدا نے میرے ساتھ کوئی بھلائی کی ہے یہ وہ الفاظ ہیں جو آپ اپنی عمر کے ساتھ ساتھ کئی خواتین سے سنتے ہوں گے۔

میاں بیوی میں جھگڑا ہوا تو بیوی کہتی ہے مجھ سے جان چھڑاؤ میرا تم سے کوئی تعلق نہیں، شوہر کہتا ہے میں نے تم سے جان چھڑائی لیکن شوہر کے لیے طلاق کی کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ بیوی نے کی۔ طلاق کا مطالبہ کرنا اور اگر نیت نہ ہو تو طلاق واقع نہیں ہوتی جب دو افراد اپنی شادی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیں تو طلاق واقع ہوتی ہے۔

بچے پیدا کرنے کے لیے آپ کو دوبارہ شادی کرنی پڑے گی۔ جب آپ بولیں تو ہمیشہ یاد رکھیں کہ میں کیا کہہ رہا ہوں اور بولیں تاکہ آپ کو کوئی مشکل نہ ہو۔ اس سلسلے میں تعریف بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ آئیں اور مل کر اس نیک کام میں ہماری مدد کریں۔

Sharing is caring!

شیئر کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں